Sunday 1 September 2019

Obesity Create Diseases

موٹاپا

آپ کا وزن دن بدن بڑھ رہا ہے اور طاقت کم ہوتی جارہی ہے، اُٹھنا بیٹھنا اور تیز چلنا مشکل ہوگیا ہو، کام کاج کو جی نہیں کرتا تو گھبرانے کی ضرورت نہیں، بس ذرا سی توجہ کی ضرورت ہے۔ ہمارے جِسم میں رطوبات کے اخراج اور اجتماع کے نظام پائے جاتے ہیں، انہیں دو نظام کی کمی بیشی سے موٹاپا اور دُبلا پن کی عِلامات کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

نظامِ جاذبہ: یہ نظام ہمارے جِسم رطوبات کو روک کر رکھتا ہے اور اِخراج کا عمل سُست کر دیتا ہے۔ مردوں میں پیشاب اور پسینہ کی اِخراج سُست ہو جاتا ہے تو دُبلا پن ختم ہو کر موٹاپا شروع ہو جاتا ہے۔ عورتوں میں حیض  اور پیشاب و پسینے کا اِخراج کم ہو کر موٹاپا ہو جاتا ہے۔

نظامِ ناقلہ: اس نظام سے جِسم سے فاضل مواد پسنہ، پیشاب اور حیض وغیرہ کا اِخراج ہوتا ہے۔ اگر طبعی افعال کے مطابق یہ نظام چلتا رہے تو کبھی موٹاپا نہیں آتا۔

موٹاپا کی اِقسام: موٹاپا کی دو اِقسام ہیں، ایک نرم موٹاپا جو حرارت کی زیادتی کی وجہ سے جِسم پھلاؤ میں آکر موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے، جِسم نرم اور کُپا کی طرح ہو جاتا ہے۔ دوسرا سخت موٹاپا چربی والا، یہ موٹاپا جِسم میں رطوبات کے اجتماع سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے جِسم میں چربی کی زیادتی ہو جاتی ہے اور جِسم میں سختی ہوتی ہے۔ یہی چربی والا موٹاپا خواتین میں بندشِ حیض اور بے اولادی کا سبب بنتا ہے۔


2 موٹاپے کا عِلاج


اوّل قِسم کے موٹاپے میں حرارت کی زیادتی ہوتی ہے، اس کے لیے ہلیلہ سیاہ بریاں 50 گرام، آملہ 20 گرام، پھٹکڑی بریاں 10 گرام پیس کر باریک پوڈر بنا لیں۔ آدھا چمچ دن میں تین بار استعمال کریں۔

2 موٹاپے کا عِلاج

دوئم قِسم کے موٹاپے کے لیے اس میں چربی اور رطوبات کی زیادتی ہوتی ہے، زنجبیل، سناءمکی ہر ایک 100 گرام، نوشادر 50 گرام، فلفل سیاہ 25 گرام، ریوند عصارہ 20 گرام پیس کر پوڈر بنا لیں۔ آدھا چمچ چائے والا دن میں تین مرتبہ استعمال کریں۔

نوٹ: موٹاپا ہر دو قِسم میں پیاس لگنے پر پانی نیم گرم کا استعمال کریں، ٹھنڈا پانی ہرگز استعمال نہ کریں۔ چاول، آلو، مِٹھائیوں اور چٹ پٹی اشیاء ترک کر دیں۔ جوس، لسّی، املی آلوبخارے کا شربت، گنے کا جُوس، نمکین سکنجبین اور ادرک، چھوٹی الائیچی کا قہوہ استعمال کریں۔ ایسی چیزیں استعمال کریں جس کے استعمال سے پیشاب زیادہ خارج ہو، جِسم میں نچوڑ پیدا کرے، جِسم سے موٹاپا کم ہو جلاب آور اشیاء استعمال نہیں کرنی۔ (

موٹاپا کم کرنے کیلئے....!!!!!

پیدل چلنا معمول بنائیں 
مائعات ہمیشہ ٹھوس سے قبل استعمال کریں 
کھانا زندہ رہنے کے لئے کھائیں نہ کہ کھانے کیلئے زندہ رہیں 
کھانے کے کم از کم  30 منٹ بعد کچھ بھی پئیں 

ناشتہ ۔۔

ابلے انڈے کی سفیدی + قہوہ= دارچینی. سفید زیرہ کلونجی. پودینہ. سبز الائچی. لیموں  (ردوبدل حسب ضرورت) کچھ ہلکا پھلکا اور بھی ساتھ یا 4 ابلی بوٹیاں (کوئی بھی گوشت) 
 صبح  7 بجے 10 بجے عصر 4 بجے رات 10 بجے اگر پچا سکیں(وقت میں ذرا ردوبدل ممکن ہے)

  ظہرانہ 

سلاد.. بند گوبھی. کھیرا. مولی گاجر. شلجم. ادرک. پیاز.لہسن.پودینہ. دھنیا. لیموں وغیرہ 

عشائیہ 

آدھی خشک چپاتی  کسی بھی ابلی سبزی. سبز یا سیاہ مرچ ساتھ  
.چاروں بار گوشت اچھی طرح چبا چبا  کر کھائیں

پرہیز.. 

چ سے شروع ہونے والی سب غذائیں بند کردیں
 مثلاً. 
چینی چائے  چربی چکنائی. چکن ( برایلر چوچا)  
چاول چاول کے سب قبیلے
چنے چنے کے سب قبیلے 
چاٹ چٹنیاں چٹخارے چسکے چٹورے 

فاکہات..
منقی. امرود آڑو لیموں استعمال کریں 

بازار سے ملنے والے مرکبات عرقیات پھکیوں اور دوسرے ملغوبات وغیرہ عموماً نقصانات کا باعث ہو سکتے ہیں

خواتین کا اضافی وزن ان کی صحت کا بڑا دشمن

خواتین میں وزن کابڑھناانتہائی حساس مسئلہ سمجھاجاتاہے۔اگرانھیں صرف اتناکہہ دیاجائے کہ آپ دبلی لگ رہی ہیں تو وہ خوش اوراگرانھیں موٹا کہہ دیاجائے تو ان کے ڈپریشن کاآغاز ہوجاتاہے۔درحقیقت خواتین کی اکثریت اس بات سے ناواقف ہوتی ہیں کہ موٹاپاصرف ان کی ظاہری خوبصورتی کوختم نہیں کرتا بلکہ انھیں وہ اندرونی طور پربھی متاثرکرتاہے۔

عموماً موٹاپے کے صرف ظاہری نقصانات کوہی مدنظررکھا جاتا ہے جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اضافی وزن کسی بھی عورت کی صحت کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔ اضافی وزن سے کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ لاتعداد بیماریاں اپنی جگہ بناتی ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔

گھٹنوں کا درد
اضافی وزن کاسب سے زیادہ بوجھ آپ کے جوڑوں پرپڑتاہے۔ جواپنی سکت سے زیادہ وزن اٹھانے کے سبب دکھنے لگتے ہیں۔جب کسی گدھے پربھی اضافی بوجھ ڈال دیاجاتاہے تو اس سے بھی چلنادوبھرہوجاتاہے توانسانی جوڑجونازک ہڈیوں سے بنے ہوتے ہیں وہ کیسے ہرمنٹ اورہرگزرتے سیکنڈ میں اضافی وزن اٹھاسکتے ہیں۔جوبھی خواتین گھٹنوں کے درد کاشکارہیں انھیں چاہئے کہ اگران کاوزن زیادہ ہے تو ہرطرح کے علاج کے ساتھ اپناوزن بھی کنٹرول کریں۔

شوگر
شوگرجوایک دائمی مرض ہے وزن کی زیادتی کی وجہ سے آپ کاہم سفربن سکتاہے۔وزن کم کرنااوراسے کنٹرول کرنااتنامشکل نہیں جتناہم سمجھتے ہیں ۔اگرآپ خوش وخرم زندگی گزارناچاہتی ہیں اوراپنے بچوں اورباقی تمام گھروالو ں کے ساتھ بھرپورزندگی جیناچاہتی ہیں تو اپنے وزن کوکنٹرول کریں۔اس پرچیک اینڈ بیلنس ضروررکھیں۔شوگرایک ایسی بیماری ہے جواگرایک دفعہ ہوجائے تو زندگی بھرآپ کونقصان پہنچاتی ہے۔

ایڑھیوں کادرد
اکثروبیشترخواتین کے ساتھ یہ مسئلہ رہتاہے اورگزرتے وقت کے ساتھ اس کی شدت میں اتنااضافہ ہوتاجاتاہے کہ ان کے لئے صبح بسترسے اٹھ کرچلناپھرنامحال ہوجاتاہے۔ویسے تو ہرمرض کے بہت سی وجوہات ہوتی ہیں لیکن ایڑھیوں کے درد کی ایک وجہ وزن کی زیادتی ہے ۔ایڑھیا ں جودن بھرآپ کے جسم کابوجھ اٹھاتی ہیں آخرکارتھک جاتی ہیں جس کے باعث دکھنے لگتی ہیں۔ڈاکٹرکے پاس ضرورجائیں اورعلاج بھی ضرورکروائیں لیکن نوٹ کریں کہ کہیں آپ کاوزن آپ کے قد اورعمرسے زیادہ تو نہیں۔

دل کے امراض

مردوں کے ساتھ خواتین بھی اب دل کے امراض کازیادہ شکارنظرآتی ہیں۔دل کی بیماری کے بہت سے رسک فیکٹرز ہیں جن میں سے موٹاپا ایک ہے۔سانس کاپھولنا،دل کی دھڑکن تیز ہونا،پسینے چھوٹنایہ سب وزن کی زیادتی کے باعث ہوتاہے۔ایسی صورت میں متوازن غذائیں اورورزش دل کی صحت کی بحالی کے لئے ضروری ہیں۔

حمل کانہ ٹھہرنا
بچوں کی پیدائش یعنی حمل ٹھہرنے کے معاملے میں موٹاپابھی اہم کرداراداکرتاہے۔ اگرخواتین کاوزن زیادہ ہوتاہے تو انھیں حمل ٹھہرنے میں وقت لگتاہے۔موٹاپے کی صورت میں ماہواری کانظام بھی متاثرہوتاہے۔فیٹ جمع ہونے کی صورت میں یہ تمام معاملات مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔لہٰذاکوشش کریں کہ وزن کوکنٹرول کریں۔

ڈپریشن
جس عورت کابھی وزن زیادہ ہوتو اسے ڈپریشن کاشکارہونے کے لئے کسی دوسری پریشانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔جب وزن بڑھتاہے تو ساتھ رہنے والے افراد آپ کویہ بات بارباربتاکرخود ہی ڈپریشن میں مبتلاکردیتے ہیں۔ڈپریشن کی صورت میں مزید خوراک بڑھ جاتی ہے جوصحت کی خرابی اورجسمانی بدحالی کاسبب بنتی ہے۔ذہنی اورجسمانی صحت کے لئے جوبھی کھائیں صحت بخش کھائیں اورہمیشہ چاک وچوبندرہیں ۔

اعتماد کی کمی
کوئی بھی خاتون جوموٹاپے میں مبتلاہو توان کااعتماد ڈگمگاجاناکوئی بڑی بات نہیں ہے۔ایسی صورت میں لوگوں کوفیس کرناانھیں مشکل لگتاہے۔ڈریس کی سلیکشن میں انھیں پریشانی کاسامناتوکرناہی پڑتاہے ساتھ ساتھ لوگوں کی باتیں بھی برداشت کرنی پڑتی ہیں۔یہ تمام صورتحال ان کوذہنی پریشانی میں مبتلاکردیتی ہے۔آگے جاکریہ خواتین دوسروں سے دوررہنے کی کوشش میں معاشرہ سے کٹ کررہ جاتی ہیں۔اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ وزن کم کرنے کی کوشش کریں نہ کہ اپنی زندگی کومحدود کرلیں۔

بڑھتی عمر
وزن زیادہ ہونے کی صورت میں خواتین اپنی عمرسے کئی سال بڑی نظرآتی ہیں یایوں کہہ لیں توغلط نہ ہوگاکہ وزن عمرمیں کئی سال کااضافہ خود بخود کردیتاہے۔وزن کے بڑھتے ہی کئی بیماریاں گھیراتنگ کرلیتی ہیں۔اٹھنابیٹھنا،چلناپھرناسب محال ہوجاتاہے۔اگربڑھے ہوئے وزن کوکم کرلیاجائے تب ہی کوئی بھی خاتون نمایاں نظرآتی ہیں اورزندگی کوبھرپورطریقے سے جی پاتی ہیں۔وزن کاعمراورقد کے حساب سے ہونابے حد ضروری ہے تاکہ صحت مندزندگی گزاری جاسکے۔

No comments:

Post a Comment

Search